حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان اور نصاب کمیٹی کے کنوینیر علامہ مقصود علی ڈومکی نے تنظیم نسل نو ہزارہ مغل کے چیرمین نادرعلی ہزارہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنما مبارک علی ہزارہ اتحاد تاجران بلوچستان کے سرپرست حاجی محمد طاہر نظری اور ادارہ نور الولایة کے سربراہ مولانا موسی حسینی سے ملاقات کی ہے اور انہیں 2 اپریل کو کوئٹہ میں متنازعہ نصاب تعلیم کے حوالے سے ہونے والی شیعہ قومی کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ مذہب کی تعلیم ہر بچے کو اس کے اپنے مکتب فکر کے عقائد، حدیث اور فقہ کے مطابق پڑھائی جائے جس کے لیے نصاب سازی، درسی کتب کی تدوین، تدریس اور امتحانی نظام کی تشکیل میں ہر مکتب فکر کے جید علماء شریک ہوں۔
علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا: آئینِ پاکستان مذہبی تعلیم کے حوالے سے کسی ایک مسلک کی تعلیمات کو کسی دوسرے مسلک پر مسلط کرنے سے منع کرتا ہے لہذا نصاب میں مذہبی تعلیمات شامل کرتے ہوئے اس آئینی اصول کو ملحوظ رکھا جائے۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان نے مزید کہا: مذہب کی تعلیم کے لیے شیعہ بچوں کے لیے 1975 کے نصاب کی طرز پر علیحدہ نصاب ترتیب دیا جائے۔ اسلامیات کے نصاب سے متنازعہ شخصیات کے ابواب حذف کیے جائیں اور ان کی جگہ مسلمہ اور متفقہ اسلامی شخصیات شامل کی جائیں۔ مختلف نصابی کتب سے دل آزار مواد کو نکالا اور صرف مشترکہ اور متفقہ مذہبی مواد شامل کیا جائے۔
انہوں نے کہا: امام مہدی عج مسلمانوں کا متفقہ اور مسلمہ عقیدہ ہے اسے مستقبل کی امید اور مسلمانوں کی عظمت رفتہ کی بحالی کے تناظر میں نصاب میں شامل کیا جائے۔
علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا: نصاب کے لیے متعارف کروائے گئے اقداری نظام پر نظر ثانی اور اسے علامہ اقبال رح کے اسلامی اقداری نظام سے ہم آہنگ کیا جائے اور اس میں خودی، غیرت، حمیت، ظالم سے نفرت اور مظلوم کی حمایت، شجاعت، حریت اور سماجی انصاف جیسی اعلی اقدار شامل کی جائیں اور نصاب و درسی کتب میں اس کے مطابق تبدیلی کی جائے۔